نئی دہلی، 26/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) پرالی جلانے کے واقعات میں کمی کی بدولت ہریانہ میں ہوا کے معیار میں بہتری دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جمعہ کو صرف تین واقعات کی رپورٹ سامنے آئی، جو کیتھل، کروکشیتر اور سونی پت میں پیش آئے۔ ریاست میں اب تک 689 مقامات پر پرالی جلانے کے کیس درج ہوئے ہیں، جو کہ 2021 کے بعد سے سب سے کم سطح ہے۔ یہ بہتری عدالت کی جانب سے ریاستوں پر عائد کردہ سختی اور کسانوں پر لگائے گئے جرمانوں کی وجہ سے ہوئی ہے، جس نے کسانوں کو پرالی جلانے سے روکنے میں مدد فراہم کی ہے۔
پرالی جلانے کے واقعات میں کمی کے باوجود ریاست کے پانچ بڑے شہروں میں ہوا کے معیار کا انڈیکس (اے کیو آئی) 200 کے اوپر ہے، جبکہ دیگر علاقوں میں یہ 100 سے 200 کے درمیان ہے۔ بڑھتی ہوئی آلودگی سے بچنے کے لیے حکومت نے کسانوں کے خلاف کارروائی تیز کر دی ہے اور آگاہی بڑھانے کے لیے بیداری مہمات بھی شروع کی ہیں۔ اس کے علاوہ، تہوار کے موسم میں بڑھتی آلودگی سے بچنے کے لیے وزارت صحت نے عوام، بالخصوص بچوں اور بزرگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔
مرکزی وزارت صحت نے بڑھتی ہوئی آلودگی کے پیش نظر لوگوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرنے اور زیادہ بھیڑ بھاڑ والی جگہوں سے دور رہنے کی صلاح دی ہے۔ وزارت نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھی ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں پرالی اور باقیات جلانے کی حوصلہ شکنی، تہواروں کے دوران پٹاخے کم چلانے، اور ڈیزل جنریٹرز پر انحصار محدود کرنے جیسے اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے بھی بڑھتی آلودگی کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور بتایا کہ انہوں نے آلودگی کی وجہ سے صبح میں ٹہلنا بند کر دیا ہے۔ ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر جنرل اتل گوئل نے فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ریاستوں کو مزید اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔